ہم نئے عیسوی سال کا جشن کیوں نہیں مناتے
*لماذا لا نحتفل بالسنة الميلادية* *ہم نئے عیسوی سال کا جشن کیوں نہیں مناتے* الأصل في الأعياد على اختلاف مسمياتها أنها من شعائر الاديان. تہواروں کو ہر مذہب کا شعار مانا جاتا ہے، باوجودیکہ وہ ہر مذہب میں مختلف ناموں سے جانے جاتے ہیں۔ فهي سمة من السمات التي تتميز بها كل ملة وأتباعها...
ہم نئے عیسوی سال کا جشن کیوں نہیں مناتے
*لماذا لا نحتفل بالسنة الميلادية*
*ہم نئے عیسوی سال کا جشن کیوں نہیں مناتے*
الأصل في الأعياد على اختلاف مسمياتها أنها من شعائر الاديان.
تہواروں کو ہر مذہب کا شعار مانا جاتا ہے، باوجودیکہ وہ ہر مذہب میں مختلف ناموں سے جانے جاتے ہیں۔
فهي سمة من السمات التي تتميز بها كل ملة وأتباعها عن غيرهم.
چنانچہ یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جو ہر مذہب اور اس کے ماننے والوں کو ایک دوسرے سے ممتاز کرتی ہے۔
وقد تواترت النصوص الشرعية بحصر أعياد المسلمين في عيدين كل عام. هما الفطر والأضحى
شرعی نصوص وروايات کے مطابق مسلمانوں کے لئے سال بھر میں دو عیدوں کی اجازت ہے، عید الفطر اور عید الاضحٰی۔
وعيد كل أسبوع هو يوم الجمعة.
اور ہفتے کی عید جمعہ کا دن ہے۔
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لكل قوم عيدا، وهذا عيدنا.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ : ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔
وما سوى ذلك من أعياد كالكريسماس ورأس السنة الميلادية وغيرها، فهي لأهل الكتاب.
اس کے علاوہ دیگر عیدیں جیسے کرسمَس، اور نئے سال کا آغاز وغیرہ تو یہ یہود و نصاریٰ کے تہوار ہیں۔
ولا يجوز للمسلم اعتبارها ولا الاحتفال بها.
کسی مسلمان کے لئے ان تہواروں کو اہمیت دینا یا ان کا جشن منانا جائز نہیں ہے۔
ولا التهنئة بها او المشاركة فيها.
نہ ہی ان کی مبارکبادی دینا یا ان میں شرکت کرنا جائز ہے۔
ويدخل في ذلك: إهداؤهم ما هو من لوازمها،
اور اسی میں شامل ہے : انہیں تہوار کے سامان بطور ہدیہ پیش کرنا،
أو بيعهم هذه المستلزمات من أنوار وأشجار. ومأكولات معينة.
یا انہیں وہ سامان فروخت کرنا جیسے قمقے، کرسمَس کے درخت، اور مخصوص کھانے پینے کی چیزیں۔
فإن هذا منهي عنه لسببين:
کیونکہ یہ دو اسباب کی بنا پر ممنوع ہے۔
الأول: إن في ذلك تشبها بهم، وإقرارا لهم على كفرهم، وقد حرم الإسلام التشبه بالكافرين فيما هو من خصائصهم.
پہلا یہ کہ : اس میں ان کی مشابہت اور ان کے کفر کو تسلیم کرنا ہے جب کہ اسلام نے کفار کی مذہبی خصوصیات سے مشابہت کو حرام قرار دیا ہے۔
الثاني: إن في هذه الأعياد ابتداعا وإحداثا في دين الله تعالى.
دوسرا یہ کہ : ان تہواروں کے موقع پر اللہ کے دین میں بدعت اور نئی چیزوں کو انجام دیا جاتا ہے۔
قال ابن القيم رحمه الله: وأما التهنئة بشعائر الكفر المختصة به فحرام بالاتفاق.
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کفار کے مخصوص شعار کی مبارکبادی دینا علماء کے نزدیک متفقہ طور پر حرام ہے۔
كأن يهنئهم بأعيادهم. فيقول: عيد مبارك عليك. أو تهنأ بهذا العيد أو نحوه.
جیسے کہ کوئی شخص انہیں ان کے تہواروں کی مبارکبادی دیتے ہوئے کہے کہ "عید مبارک ہو" یا "تہوار کی خوشیاں مبارک ہوں" وغیرہ۔
فهذا إن سَلم قائله من الكفر، فهو من المحرمات.
حالانکہ ایسا کہنے والا کفر کا مرتکب تو نہیں ہوتا، لیکن یہ عمل محرمات میں داخل ہے۔
ولا يعني هذا إساءة المعاملة، ولا الاعتداء.
اس کا مطلب ان کے ساتھ برا سلوک یا ان پر ظلم وزیادتی کرنا بالکل نہیں ہے۔
فإن رفض المشاركة ليس اعتداء، وإنما هو تميز المسلم واستقلاله في معتقداته وشعائره عن غيره.
کیونکہ ان کے تہواروں میں شرکت نہ کرنا جرم نہیں ہے بلکہ یہ ایک مسلمان کی خصوصیت اور غیروں سے اپنے عقائد و نظریات کی علیحدگی ہے۔
ولهذا جاز قبول الهدية منهم.
اور اسی لئے ان کا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے۔
ولا يعد ذلك مشاركة ولا إقرارا للاحتفال.
اسے شرکت کرنے یا تہوار منانے کے طور پر شمار نہیں کیا جائے گا۔
بل تؤخذ على سبيل البر وقصد التأليف والدعوة إلى الإسلام.
بلکہ اسے بطور نیکی، اخوت، اور دعوتِ اسلام کے قبول کیا جائے گا۔
ما لم يكن مما ذبحوه لأجل العيد.
جب تک کہ وہ ہدیہ اس ذبیحہ میں سے نہ ہو جسے تہوار کے لئے قربان کیا گیا ہو۔
قال شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله: وأما قبول الهدية منهم يوم عيدهم، فقد قدمنا عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه أنه أُتي بهدية النيروز فقبلها.
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جہاں تک کفار کے عید کے دن ان کی طرف سے تحفہ قبول کرنے کی بات کے ہے تو ہم علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کر چکے ہیں کہ ان کے لئے نوروز کی مناسب سے تحفہ لایا گیا تو آپ نے قبول کر لیا۔
وعن أبي برزة أنه كان له سكان مجوس فكانوا يهدون له في النيروز والمهرجان. فكان يقول لأهله ما كان من فاكهة، فكلوه. وما كان من غير ذلك، فردوه.
اور ابو برزہ سے روایت ہے کہ ان کے پڑوس میں مجوسی رہتے تھے جو آپ کو نوروز اور تہوار کے موقع پر تحفہ دیا کرتے تھے چنانچہ آپ اپنے گھر والوں سے کہتے کہ میوہ جات کو کھا لو اور بقیہ چیزیں واپس کردو۔
File | Action |
---|---|
*ہم نئے عیسوی سال کا جشن کیوں نہیں مناتے* | Download |
ہم نئے عیسوی سال کا جشن کیوں نہیں مناتے
Scan QR Code | Use a QR Code Scanner to fast download directly to your mobile device