چھینک کے دینی آداب
چھینکنے کے احكام چھینک:کسی عارضے کی وجہ سے ناک سے ہوا کے خارج ہونے کی آواز کو چھینک کہا جاتا ہے۔ اس کے بہت سے فوائد ہیں جو جدید طب سے ثابت ہیں۔ چھینک کے شرعی احکام اور آداب ہیں جوکہ ذیل میں بیان کیے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ...
چھینک کے دینی آداب
چھینکنے کے احكام
چھینک:کسی عارضے کی وجہ سے ناک سے ہوا کے خارج ہونے کی آواز کو چھینک کہا جاتا ہے۔
اس کے بہت سے فوائد ہیں جو جدید طب سے ثابت ہیں۔
چھینک کے شرعی احکام اور آداب ہیں جوکہ ذیل میں بیان کیے جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے۔
نبی کریمﷺ کی سنت سے ثابت ہے کہ چھینکنے کے بعد الحمد للہ کہا جائے۔ الحمدللہ کہنے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندے پر بڑے فضل کی طرف اشارہ ہے کہ اس نے اسے بڑے نقصان سے بچا لیا۔
پھر اس بندے کو یہ ادب سکھلایا گیاہے کہ چھینک کے بعد الحمدللہ کہے اور دعائے خیر کرے چنانچہ :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ کہے: الحمد للہ۔
اور اس کا بھائی یا دوست اس سے کہے: یرحمک اللہ یعنی : اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے۔
چھینکنے والا جواب میں کہے : یھدیکم اللہ ویصلح بالکم یعنی : اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے اور آپ کے حالات درست فرمادے۔
یہ مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی چھینکنے کے بعد الحمدللہ کہے تو اس کا مسلمان بھائی جواب میں یرحمک اللہ کہے۔
جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو سننے والے مسلمان پر حق ہے کہ جواب میں یرحمک اللہ کہے۔ یعنی اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے۔
رحم کی مذکورہ دعا کا مفہوم یہ ہے کہ یہ چھینک کا معاملہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری حفاظت کے لیے بنایا ہے۔
چھینکنے والے کے لیے باعثِ اجر ہے کہ اس کو جواب میں یھدیکم اللہ ویصلح بالکم کہے یعنی : اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے اور آپ کے حالات درست کردے۔
جو چھینکنے کے بعد الحمدللہ نہ کہے اسے یرحمک اللہ کہنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ جو الحمدللہ کہنا بھول جائے تو موجود افراد اسے یاد دلاسکتے ہیں کہ الحمدللہ کہے
جس کو بار بار چھینک آئے اور تین سے زیادہ مرتبہ وہ چھینکے تو اس کے بعد اسے جواب میں یرحمک اللہ کہنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ کہا جائے:
اللہ تعالی ٰآپ کی حفاظت فرمائے۔ کیونکہ آپ کو زکام ہے۔
خطیب کو چھینک آئے تو :
خطبہ جمعہ کے دوران اگر خطیب کو چھنیک آئے اور جہرً ا الحمدللہ کہے اور خاموش ہوجائے تو اس کو جواب میں یرحمک اللہ کہنے میں کوئی حرج نہیں البتہ اگر وہ خاموش نہ ہو تو اسے جواب میں یرحمک اللہ نہ کہاجائے کیونکہ خطبہ جاری ہے (خطبےکے دوران خاموش رہنے کا حکم ہے۔
اگر کسی غیر مسلم کو چھینک آئے :
اگر کسی غیرمسلم کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو اسے جواب میں ھداک اللہ یا عافاک اللہ کہا جائے یعنی : اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے یا اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے۔ یہودی رسول کریم ﷺ کی موجودگی میں چھینکتے ہوئے یہ امید رکھتے تھے کہ آپ ﷺ ان کے لیے یرحمک اللہ کہیں گے ، مگر آپ ﷺ یھدیکم اللہ و یصلح بالکم کہتے یعنی : اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے اور آپ کے حالات درست فرمادے۔
بیت الخلاء میں موجود شخص کے لیے یہ ناپسندیدہ ہے کہ وہ اس دوران چھینکنے والے کو دعا دے ۔ نیز چھینکنے والا بھی اس دوران الحمدللہ جہراً نہ کہے بلکہ دل میں کہہ لے۔ اور بہتر یہ ہےکہ وہ چھینک کی آواز کو دھیمی رکھے اور اپنا چہرہ ڈھانپ لے تاکہ اس کے منہ یا ناک میں کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جس سے اس کے ساتھی کو تکلیف پہنچے۔ اور اپنی گردن کو دائیں یا بائیں نہ گھمائے تاکہ اسے بھی کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
چھینک کے دینی آداب
Scan QR Code | Use a QR Code Scanner to fast download directly to your mobile device