الناس
An-Nas
Mankind
1 - An-Nas (Mankind) - 001
قُلۡ أَعُوذُ بِرَبِّ ٱلنَّاسِ
آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناه میں آتا ہوں.(1)
(1) رَبٌّ ( پروردگار ) کا مطلب ہے جو ابتدا سے ہی، جب کہ انسان ابھی ماں کے پیش میں ہی ہوتا ہے، اس کی تدبیر واصلاح کرتا ہے، حتیٰ کہ وہ بالغ عاقل ہو جاتا ہے۔ پھر وہ یہ تدبیر چند مخصوص افراد کے لئے نہیں، بلکہ، تمام انسانوں کے لئے کرتا ہے اور تمام انسانوں کے لئے ہی نہیں، بلکہ اپنی تمام مخلوقات کے لئے کرتا ہے، یہاں صرف انسانوں کا ذکر انسان کے اس شرف وفضل کے اظہار کے لئے ہے جو تمام مخلوقات پر اس کو حاصل ہے۔
2 - An-Nas (Mankind) - 002
مَلِكِ ٱلنَّاسِ
لوگوں کے مالک کی(1) (اور).
(1) جوذات، تمام انسانوں کی پرورش اور نگہداشت کرنے والی ہے، وہی اس لائق ہے کہ کائنات کی حکمرانی اور بادشاہی بھی اس کے پاس ہو۔
3 - An-Nas (Mankind) - 003
إِلَٰهِ ٱلنَّاسِ
لوگوں کے معبود کی (پناه میں).(1)
(1) اور جو تمام کائنات کا پروردگار ہو، پوری کائنات پر اسی کی بادشاہی ہو، وہی ذات اس بات کی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور وہی تمام لوگوں کا معبود ہو۔ چنانچہ میں اسی عظیم وبرتر ہستی کی پناہ حاصل کرتا ہوں۔
4 - An-Nas (Mankind) - 004
مِن شَرِّ ٱلۡوَسۡوَاسِ ٱلۡخَنَّاسِ
وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے.(1)
(1) الْوَسْوَاسُ، بعض کے نزدیک اسم فاعل الْمُوَسْوِسُ کے معنی میں ہے اوربعض کےنزدیک یہ ذِي الْوَسْوَاسِ ہے۔ وسوسہ، مخفی آواز کو کہتے ہیں۔ شیطان بھی نہایت غیر محسوس طریقوں سے انسان کے دل میں بری باتیں ڈال دیتا ہے، اسی کو وسوسہ کہا جاتا ہے۔ الْخَنَّاسِ، ( کھسک جانے والایہ ) شیطان کی صفت ہے۔ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو یہ کھسک جاتا ہے اور اللہ کی یاد سے غفلت برتی جائے تو دل پر چھا جاتا ہے۔
5 - An-Nas (Mankind) - 005
ٱلَّذِي يُوَسۡوِسُ فِي صُدُورِ ٱلنَّاسِ
جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے.
6 - An-Nas (Mankind) - 006